کیلا

پیلا سیگاٹوکا

Mycosphaerella sp.

فطر

5 mins to read

لب لباب

  • پتے کے اوپری حصے پر ہلکے سبز دھبے۔
  • بڑے زخم تنگ، بھورے دھبے اور زنگ آلود سرخ دھاریوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
  • پیلے کے ساتھ سرخ دھاریوں والے پانی میں بھیگے ہوئے حاشیے۔
  • پتے کے کناروں کے ہمراہ بڑے، بھورے سے لے کر سیاہ مردہ حصے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں

کیلا

علامات

ابتدائی علامات دونوں سیگاٹوکا پھپند کیلئے تیسرے یا چوتھے کھلے ہوئے پتے پر پائی جا سکتی ہیں۔ چھوٹے، ہلکے پیلے دھبے (1 تا 2 ملی میٹر لمبے) پتے کے اوپری حصے پر، ثانوی نسوں کے ساتھ (پیلا سیگاٹوکا) اور نچلی جانب سرخی مائل بھورے دھبے (سیاہ سیگاٹوکا) نمودار ہوتے ہیں۔ یہ دھبے بعد میں تنگ، بھورے یا گہرے سبز دھبوں میں تکلے کی شکل میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہ زخم نسوں کے ساتھ مزید پھیل کر لمبوترے، زنگ آلود سرخ دھاریاں بنا لیتے ہیں جن کے مراکز پانی سے گیلے ہوتے ہیں اور پیلے ہالوں میں گھرے ہوتے ہیں (لمبائی میں 4 تا 12 ملی میٹر)۔ دھاریوں کے مراکز آہستہ آہستہ خاکستری بھورے سے بھورے میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو کہ نخز العظام کی ایک نشانی ہیں۔ پتے کے کناروں کے ساتھ، یہ مل کر بڑے، سیاہ یا بھورے انحطاطی زخم بنا لیتے ہیں جنہیں پیلے ہالوں نے گھیرا ہوا ہوتا ہے۔ پتوں کا چٹخنا انہیں ایک زخمی صورت دیتا ہے۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

ٹرائیکوڈرما ایٹرو وائرائیڈ پر مبنی حیاتیاتی پھپند کش ادویات کے ساتھ حیاتیاتی کنٹرول کے پاس مرض کو روکنے کی قابلیت ہے اور اسے کھیتوں میں ممکنہ استعمال کیلئے جانچا جا رہا ہے۔ بورڈکس اسپرے چھانٹنے کی سائٹس پر لگانے سے پودے کے ان حصوں پر مرض کا پھیلنا روکا جا سکتا ہے

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدبیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ پھپند کش ادویات جن میں مینکوزیب، کالیکسن یا کلوروتھالونل شامل ہو، انہیں برگی اسپرے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جب مرض پوری طرح پھیلا نہ ہو۔ پروپیکونازول، فین بیوکونازول یا ایزوکسسٹروبن جیسی پھپند کش ادویات کو بدل بدل کر استعمال کرنا بھی اچھا اثر دکھاتا ہے۔ یہ بدل بدل کر استعمال کرنا پھپند میں مزاحمت پیدا ہونے سے روکنے کیلئے اہم ہے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

پیلا سیگاٹوکا اور سیاہ سیگاٹوکا کی علامات فطر مائیکو سفیریلا ایس پی کی وجہ سے ہوتی ہیں اور پوری دنیا میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ کیلوں کے تباہ کن ترین امراض میں سے ایک ہے۔ فطر پودے کی زندہ یا مردہ بافتوں میں زندہ رہتا ہے اور ہوا یا بارش کے چھینٹوں سے پھیلنے والے تخمک پیدا کرتا ہے۔ مرض کی منتقلی کا ایک اور طریقہ انفیکشن زدہ زندہ پودے کے مواد کی حرکت، پودے کے کا کچرا یا آلودہ پھل ہیں۔ یہ بلند سطحوں اور نسبتاً سرد درجہ حرارت پر یا گرم ماحول اور نسبتاً زیادہ نمی والے نیم حاری کاشتکاری کے خطوں میں بارش کے موسموں کے دوران زیادہ کثرت سے پایا جاتا ہے۔ پھپند کیلئے نشوونما کا موزوں درجہ حرارت تقریباً 27 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور نو عمر پتے سب سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ مرض پودے کی پیداوار کو کم کر دیتا ہے جو بدلے میں خوشے کے حجم کو متاثر کرتا ہے اور پھل کے پکنے کا وقت مختصر کر دیتا ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • مزاحم اقسام استعمال کریں (نوٹ کر لیں کہ اس سے ذائقے پر منفی اثر پڑ سکتا ہے)۔
  • اچھی نکاسی کے ذریعے سخت مٹی جیسے کہ بھاری چکنی مٹی اور زیادہ مٹی کی نمی سے بچیں۔
  • ایسی جگہوں پر پودے لگائیں جہاں صبح کے سورج یا تیز ہواؤں کا سامنا نہ ہو تاکہ پتے ممکنہ حد تک خشک رہیں اچھی ہواداری کیلئے پودوں کے بیچ کافی جگہ چھوڑیں۔
  • اونچائی سے آبیاری نہ کریں۔
  • کھیتوں اور ارد گرد کی جگہوں کو فالتو جھاڑیوں سے صاف رکھیں۔
  • پودوں کی متوازن غذا یقینی بنائیں۔
  • ابتلا کم سے کم کرنے کیلئے زیادہ پوٹاشیم والی کھادیں استعمال کریں۔
  • مٹی میں پھپند کی نشوونما کم کرنے کیلئے نائٹروجن کے ماخذ کے طور پر یوریا استعمال کریں۔
  • انفیکشن زدہ پتے کاٹ دیں، پھر انہیں پودوں کے باہر جلا دیں یا دفنا دیں۔
  • پودوں کا فضلا ہٹا دیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں