بینگن

بینگن کے لیس بگز- لاکھ کھٹمل

Gargaphia solani

کیڑا

5 mins to read

لب لباب

  • سنڈیاں پتوں کے نچلے حصے سے غذا حاصل کرتی ہیں اور انہیں فضلے کے بھورے دھبوں سے ڈھک دیتی ہیں۔ پتے مڑ جاتے ہیں اور مدھم پڑ جاتے ہیں۔ غذا حاصل کرنے کی وجہ سے ہریاؤ جگہیں بن جاتی ہیں جو بعد میں مرجھا جاتی ہیں اور اس سے پتوں کا نقصان ہو جاتا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے


بینگن

علامات

بالغان اور سنڈیاں دونوں بینگن کے پتوں کو غذا بناتے ہیں۔ پرخظر دورانیہ بہار کے آغاز کا حصہ ہے جبکہ بینگن ابھی تخمی پودوں کے مرحلے میں ہوتے ہیں۔ تشتیہ کرتے بالغان پودوں میں آبادی بڑھانا شروع کر دیتے ہیں اور سبز مائل انڈے پتوں کے نچلے حصوں میں دینا شروع کر دیتے ہیں جس سے سنڈیوں کی مستقبل کی کالونیاں بننے لگتی ہیں۔ سنڈیاں انڈوں سے نکل کر گروہوں کی صورت میں پتوں کے نچلے حصوں کو غذا بنانے لگتی ہیں اور انہیں بھورے فراس سے ڈھانپ دیتی ہیں۔ پتوں کو چبانے کا نتیجہ دائرے نما، بے رنگ نشانات کی صورت میں نکلتا ہے جو پتوں کے اوپری حصے پر صاف طور پر واضح ہوتا ہے۔ جیسے جیسے یہ حرکت کرتے ہیں اور باہر کی جانب کھاتے چلے جاتے ہیں، پتوں کو بڑھتا ہوا نقصان انہیں پیلا کر دیتا ہے اور پھر بالآخر یہ سکڑ کر مڑ جاتے ہیں۔ شدید ابتلاء پورے پودوں کو مار سکتا ہے یا انہیں کمزور کر سکتا ہے تاکہ پھل نہ بنیں۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

بینگ کے لیس والے پروں والے کھٹملوں کے قدرتی دشمنوں میں پنبہ دوز، مکڑیاں اور پائریٹ بھنورے شامل ہیں اور ان کو بچاؤ کی تدابیر کے ذریعے محفوظ رکھنا چاہیئے۔ حشرات کش صابن اور نیم کا تیل پتوں کے نچلے حصے پر اسپرے کیا جا سکتا ہے۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ میلاتھیون، آکسامل یا پائیتھرائڈ پر مبنی وسیع طیف والی حشرات کش ادویات کو برگی اسپرے کے بطور استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

بالغ بینگن کے لیس کھٹمل ہلکے بھورے اور سفید ہوتے ہیں اور ان کے پروں میں شفاف شبز، فیتے نما نسیں ہوتی ہین۔ یہ لمبائی میں تقریباً 4 ملی میٹر کے ہوتے ہیں اور پودے کے فضلے میں زندہ رہ کر موزوں موسمی صورتحال کا انتظار کرتے ہیں تاکہ باہر آ کر انڈے دے سکیں۔ انڈے سبز مائل ہوتے ہیں اور پتوں کے نچلے حصے پر جتھوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔ سنڈیاں بنا پروں کے، پیلی، پیٹ کے سرے پر ایک گہرا دھبا لیے ہوتی ہیں۔ سنڈیاں اور بالغان دونوں پتوں کو نقصان پہنچاتے ہیں مگر سنڈیاں اسی مقامی پودے کو غذا بناتی ہیں جس پر وہ پیدا ہوئی ہوں اور بالغان اڑ کر دوسرے پودوں تک بھی جاتے ہیں اور کھیت میں نقصان پھیلا دیتے ہیں۔ اس کیڑے کو تاحال عمومی طور پر بینگن کے خصوصی حشرے کے بطور نہیں پہنچانا گیا ہے۔ پیداوار کو پنچنے والے نقصان عموماً کم ہوتے ہیں مگر کچھ مخصوص صورتوں میں منتج ہو سکتے ہیں۔ بینگن کے علاوہ، متبادل میزبان پودوں میں ٹماٹر، آلو، سورج مکھی، سیج۔ کپاس، عنب الثعلب اور خاری گیاہ شامل ہیں۔


احتیاطی تدابیر

  • اس کیڑے کی علامات کیلئے پودوں کو بغور مانیٹر کریں۔
  • حشرات یا آبادکاری کیے گئے پتوں کو ہاتھوں سے چن لیں۔
  • رضاکار پودوں یا متبادل فالتو جھاڑیوں والے پودوں کو ہٹا دیں (مثلاً خاری گیاہ اور عنب الثعلب)۔
  • حشرات کش ادویات کو احتیاط سے استعمال کریں تاکہ آپ مفید حشرات کی آبادیوں کو متاثر نہ کر دیں۔
  • کھیتوں میں سے فضلہ اور فالتو جھاڑیوں کا مواد نکال دیں تاکہ بالغان کو سردیاں گزارنے کی جگہ نہ مل سکے۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں